۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
تصاویر/ ضبط تفسیر سوره فتح حجت‌الاسلام والمسلمین میرباقری در حرم مطهر حضرت معصومه سلام الله علیه

حوزه/ استاد میر باقری نے کہا کہ روایت کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا قیامت کے دن شفاعت کرنے لگیں گی اور اگر کسی نے دنیا میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت میں کسی کو ایک گھونٹ پانی بھی پلایا ہوگا تو آپ ان کی بھی شفاعت کریں گی اور ایک ایسا منظر ہوگا جہاں پر ہر کوئی اس بات کی آرزو اور تمنا کرتا دکھائی دے گا کہ اے کاش ہم بھی فاطمی ہوتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد مہدی میر باقری نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری احادیث کی کتب میں قیامت کی مشکل گھڑی اور سخت حالات میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شفاعت کے بارے میں متعدد روایات موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں انبیاء اور اوصیاء الٰہی امت کی ہدایت کے لئے کوششیں کرتے ہیں،یہ کوششیں عہد و پیمان کا ایک سلسلہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے انبیاء و اولیاء سے لیا اور ان عہد و پیماں کے بعد انھیں امت کی ہدایت اور تزکیہ پر مامور کیا ہے اور یہ ہدایت صرف وعظ و نصیحت نہیں ہے بلکہ ان پر کچھ اقدامات کئے جانے چاہئیں اور جنگیں اور امن و صلح کے لئے اقدام کرنا چاہئے تاکہ امت ان تنازعات سے ہدایت اور تزکیہ حاصل کر سکے۔

استاد حوزہ علمیہ نے کہا کہ خدا قرآن میں ارشاد فرماتا ہے:ہم نے جنگ احد کا آغاز مؤمنین کے دلوں کو پاک کرنے کے لئے کیا اور دوسری جگہ ارشاد ہوا ہے کہ تم ان کے مال سے صدقہ لو تاکہ وہ پاکیزہ ہوں،اس لئے انبیاء و اولیاء علیہم السلام کو ہدایت کے لئے کوشش اور زحمت گوارا کرنا چاہئے تاکہ ان کی کوششیں مؤثر ثابت ہوں۔

حجۃ الاسلام باقری نے کہا کہ جن انبیاء نے ہماری ہدایت کے لئے محنت کی،امت کو اور بھی مشکلوں کا سامنا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کو اپنی امت کو ان مشکلوں سے گزارنا ہوگا،جن میں سے ایک مشکل قیامت ہے۔ قیامت کی نشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خدا فرماتا ہے: قیامت کے دن بچے کو دودھ پلانے والی ماں اپنے بچے کو بھول جائے گی اور ان مشکل حالات میں اولیاء الہی کا ایک کام شفاعت ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میر باقری نے شفاعت کو انبیاء اور اولیاء اللہ کا مشکل حالات میں اہم منصب قرار دیا اور کہا کہ خدا کی طرف سے شفاعت کے منصب کے لئے عہد و پیماں لیا جاتا ہے اور خدا ہر کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت نہیں دیتا،قیامت کے دن کسی کو بولنے کی ہرگز اجازت نہیں سوائے اس کے کہ جسے خدا نے بولنے اور اجر دینے کی اجازت دی ہو اور روایت میں ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے اس آیت کے ذیل میں فرمایا:خدا کی قسم!ہمیں قیامت کے دن بات کرنے اور اجروثواب دینے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انبیاء کرام علیہم السلام شفاعت کا مقام حاصل کرنے کے لئے خصوصی کوششیں کرتے تھے اور پیغمبرِ اِسلام(ص)اس مقام تک پہنچنے کے لئے خصوصی عبادات بجا لاتے تھے۔خدا قرآن میں پیغمبرِ اِسلام(ص)کو مخاطب کر کے فرماتا ہے:ہم نے تم پر نوافل نمازوں کو فرض کیا ہے تاکہ تم مقامِ محمود تک پہنچ جاؤ اور روایت کے مطابق،مقامِ محمود ہی قیامت کے دن شفاعت کا مقام ہے۔

استاد حوزہ علمیہ نے بیان کیا کہ روایات کے مطابق،نماز شب اور دیگر مستحب نمازیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر واجب تھیں، آنحضرت(ص)نمازِ مغربین کے بعد وقفہ وقفہ سے مستحب نمازیں بجا لاتے تھے اور رات کی نوافل نمازوں کو صبح کی نمازِ نافلہ سے متصل کرتے تھے اور یہ پیغمبرِ اِسلام(ص)کی نمازِ شب کی کیفیت تھی۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کے مطابق اولیاء اللہ،خدا کے پسندیدہ بندوں کے علاوہ کسی کی شفاعت نہیں کرتے،کہا کہ متعدد روایات میں آیا ہے کہ خدا ان لوگوں سے راضی ہے جو پیغمبر کے ساتھ ہیں اور خدا پر ایمان رکھتے ہیں لیکن شرط ہے کہ گناہ کبیرہ کے مرتکب نہیں ہوئے ہوں،خدا نے ضمانت دی ہے کہ وہ ان کے گناہ صغیرہ کو معاف فرمائے گا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میر باقری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شفاعت ان کو ملے گی جن کا خدا پر ایمان ہوگا،مزید کہا کہ مؤمن کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ اگر وہ کوئی برا کام کرتا ہے تو اسے اس کے برے کام سے نفرت ہوتی ہے اور اسی پشیمانی کا مطلب توبہ ہے اور اپنے گناہ سے راضی نہیں ہوتا، اسی لئے وہ گناہ پر اصرار نہیں کرتا اور اگر کوئی دوسرا نیک کام کرتا ہے تو مؤمن کو اس کا یہ نیک کام پسند آتا ہے اور اسی وجہ سے اگر کوئی مؤمن گناہ کرتا ہے تو خدا اس کے گناہ کو معاف کر دیتا ہے کیونکہ وہ گناہ کو پسند نہیں کرتا اور اہل توبہ و اِستغفار ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض روایات میں ہے کہ ہم سب کو شفاعت کی ضرورت ہے اور کوئی بھی شفاعت سے بے نیاز نہیں ہے،بتایا کہ ایک اور روایت کے مطابق،تمام اہلِ محشر کو پیغمبرِ اسلام(ص) کی طرف بھیجا جائے گا اور سب کے سب رسول اللہ(ص)کے حضور آئیں گے اور اس وقت آنحضرت(ص)سر بسجود ہوں گے اور اپنے سجدے کو اتنا طول دیں گے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اپنا سر اٹھاؤ اور جس کی چاہو شفاعت کرو۔

استاد حوزہ علمیہ نے شفاعت کو انبیاء علیہم السلام کی ہدایت کا تسلسل قرار دیا اور مزید کہا کہ دنیا میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے پیغمبرِ اِسلام(ص)کی امت کی ہدایت کے لئے بہت کوشش کی اور اگر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں تو سقیفہ سب کچھ تباہ کردیتا،لہذا ہماری ہدایت کے لئے آپ خود میدان میں اتریں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہدایت کے لئے یہ سرمایہ آخرت میں شفاعت کا پیش خیمہ ہے اور جن لوگوں کو دنیا میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے توسط سے ہدایت ملی ہے،روایت میں ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا قیامت کے دن میں آئیں گی اور منادی ندا بلند کرے گا کہ اے اہل محشر اپنے سروں کو جھکاؤ اور اس وقت حضرت فاطمہ زہرا(س) فرمائیں گی کہ میں چاہتی ہوں کہ میرے بیٹے کو اسی طرح دیکھوں جس طرح وہ شہید ہوئے تھے اور اس دن عاشورا کی حقیقت ظاہر ہوگی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میر باقری نے کہا کہ روایت کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا قیامت کے دن شفاعت کریں گی اور اگر کسی نے دنیا میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت میں کسی کو ایک گھونٹ پانی بھی پلایا ہوگا تو آپ ان کی بھی شفاعت کریں گی اور ایک ایسا منظر ہوگا جہاں پر ہر کوئی اس بات کی آرزو اور تمنا کرتا دکھائی دے گا کہ اے کاش ہم بھی فاطمی ہوتے تو آج حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہماری بھی شفاعت فرماتیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .